ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی
گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن
شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند_ بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن
نذرانہ نہیں، سود ہے پیران_ حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن
میراث میں آئی ہے انھیں مسند_ ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن
شاعر: علامہ محمد اقبال
No comments:
Post a Comment