Tuesday 28 March 2017

ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی

ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی
گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند_ بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن

نذرانہ نہیں، سود ہے پیران_ حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن

میراث میں آئی ہے انھیں مسند_ ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن

شاعر: علامہ محمد اقبال

No comments:

Post a Comment